استغفراللہ کیا ھوا ھے ان علماء حق کو 😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭
TikTok · M***i muhammad hanif qureshi 21.6K لائکس، 896 تبصرے۔ “ساری زندگی قبر پکی کروانے پر شرک کے فتوے لگانے والے مولانا طارق جمیل صاحب نے اپنے بیٹے کی قبر پکی کروا لی۔مفتی محمد حنیف قریشی”
Thanks for contacting. You will be contacted very soon. Good Bye
استغفراللہ کیا ھوا ھے ان علماء حق کو 😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭
TikTok · M***i muhammad hanif qureshi 21.6K لائکس، 896 تبصرے۔ “ساری زندگی قبر پکی کروانے پر شرک کے فتوے لگانے والے مولانا طارق جمیل صاحب نے اپنے بیٹے کی قبر پکی کروا لی۔مفتی محمد حنیف قریشی”
ایک پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے..!
شرکاء فیس بک کے نام.!
تمام شرکاء فیس بک (فالورز) میرے لئے عزیز اور محترم ہیں،
میرے فیس بک کا دروازہ ہر پارٹی،
ہر نظریے اور ہر فرد کیلئے کھلا ہے۔
جس پارٹی سے آپ کا تعلق ہو مجھے کوئی اعتراض نہیں،
جو نظریہ آپ رکھتے ہیں مبارک ہو،
جس تنظیم کو آپ فالو کر رہے ہیں صدا خوش رہوں۔
میں ہر پارٹی،
ہر تنظیم،
ہر فرقے
اور
ہر مذہب و مسلک کے رہنماؤں،
بزرگوں اور پیشواؤں کیلئے احترام رکھتا ہوں۔
آپ میرے ہر تحریر و تقریر سے اختلاف کرسکتے ہیں .....
کیوں کہ گلہائے رنگا رنگ سے ہے زینت چمن.......
لیکن اختلاف مع الدلائل ہو نہ کہ ہٹ دھرمی ....
اعتراض ہو نہ کہ تذلیل و تضحیک........
الفاظ کا درست استعمال ہو نہ کہ گالم گلوچ....
ورنہ فیس بک والوں نے بلاک کا آپشن فضول نہیں بنایا ہے۔
میں سب کچھ برداشت کرسکتا ہوں،
لیکن عزت و احترام کے ساتھ نہ کہ گالم گلوچ کے ساتھ۔
حق بات میں پاکستان مسلم لیگ ن کا کارکن ہوں....
البتہ اصولی اور قانونی اختلاف کا حق ہر کسی سے رکھتا ہوں۔
کسی بھی پارٹی میں غیر شرعی اور غیر اخلاقی کاموں پر میں خاموش نہیں رہ سکتا ہوں...
میں ہر جماعت اور پارٹی کے غلط پالیسیوں کے ساتھ اصولی بنیادوں پر اختلاف اپنا حق سمجھتا ہوں۔
مذکورہ بالا شرائط و ضوابط کے تحت آپ سب کو میری طرف سے..!
خوش آمدید....❤️❤️❤️🌹🌹🌹🌹🌹🌹
نہیں تو آپ مجھے نظر انداز کرکے آگے تشریف لے جاسکتے ہیں ....
غور سے پڑھنے کا بہت بہت شکریہ ❤️
ثاقب بلتستانی
حال
مقیم سلطنت العمان مسقط
ایک استاد نے ہر طالب علم کو ایک غبارہ دیا، جسے اسے پھولانا تھا، اس پر اپنا نام لکھنا تھا، اور اسے صحن میں پھینکنا تھا۔ استاد نے پھر تمام غباروں کو ملا دیا۔ اس کے بعد طلباء کو اپنا غبارہ تلاش کرنے کے لیے 5 منٹ کا وقت دیا گیا۔ کافی تلاش کے باوجود ان کا غبارہ کسی کو نہیں ملا۔
اس موقع پر، استاد نے طلباء سے کہا کہ وہ پہلا غبارہ لیں جو انہیں ملے اور اسے اس شخص کے حوالے کریں جس کا نام اس پر لکھا ہوا ہے۔ 5 منٹ کے اندر، سب کے پاس اپنا اپنا غبارہ تھا۔
استاد نے طالب علموں سے کہا: "یہ غبارے خوشی کی طرح ہیں، اگر ہر کوئی اپنی خوشی کی تلاش میں ہے تو ہمیں یہ کبھی نہیں ملیں گے۔ لیکن اگر ہم دوسروں کی خوشیوں کا خیال رکھیں گے تو ہم اپنی بھی تلاش کر لیں گے۔"
آپ کا دن خوشیوں سے بھرا رہے۔
ملک دشمن لوگوں کیلے سوشل میڈیا پہ کام کرنے اور بعد ازاں 9 مئ کو ملکی املاک جلانے والوں کی رہائی کسی صورت منظور نہیں
کبھی کبھی تقدیر کسی کی دعا کے انتظار میں ہوتی ھے ۔
سو ایک دوسرے کیلے دعا کیا کرے ۔
کیا پتہ کسی کی دعا سے دوسرے کی زندگی بن جائے ۔
اللہ رب العزت میرے تمام چاہنے والوں کی زندگیوں میں خوشیاں ہی خوشیاں عطاء فرمائے ۔
اخوکم فی اللہ
ثاقب بلتستانی سلطنت العمان مسقط
اس دنیا میں چار پیسے کی خاطر کبھی کبھی اپنے بھی آپ کو ڈس لیتے ھے ۔
اس لے زمانے میں اگر جینا ھے تو چلنے کا سلیقہ سیکھ لیا کرو
چند روز قبل کی ریکارڈ کی گئ گفتگو
اسکردو بلتستان میں آئے روز اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخیوں کیبعد اہل تشیع حضرات کے سنجیدہ نوجوانوں اور علماء حضرات کی خدمت میں کچھ التماس ۔
امید ھے آپ سنجیدہ احباب ان باتوں پہ ضرور غور کرے گا
صبر کیا ھے؟؟؟
✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️
ثاقب بلتستانی
☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️
قال اللہ تبارک وتعالی
ولنبلونکم بشئ من الخوف والجوع ونقص من الاموال والانفس والثمرات وبشر الصابرین ۔
سورت البقرہ 155
عن انس رضی اللہ عنہ قال ۔سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول
ان اللہ قال اذاابتلیت عبدی بحبیبتیہ فصبر عوضتہ منھما الجنۃ
رواہ البخاری ۔
مختصر تحریر یہی ھے کہ صبر انسان پہ آنے والی مصیبتوں میں خدا تعالیٰ کا شکر بجا لانا اور اسے حکم خداوندی سمجھ کر اپنے لے اس میں سے خیر کی تلاش کرنے کا نام ھے ۔
یعنی
ایک آدمی کو خدا و خواستہ کاروباری معاملات میں نقصان اٹھانا پڑھاتا ھے یا اہل وعیال میں سے کوئی بیمار ہوجاتے ھے تو اسطرح کے مشکل وقتوں میں اللہ رب العزت کی حکم پہ صبر کرنا اور رب سے اس میں خیر کی پہلو کیلے دعائیں مانگنا یہی سب سے بہترین صبر ھے ۔
جسے صبر کا ماحول میسر ھو تو پھر وہ ان تمام تر حالات سے بخوبی نکل جاتا ھے کیونکہ صبر کرنے والوں کیساتھ اللہ رب العزت نے خوشخبری کا اعلان اوپر والی آیت میں کردی ھے ان جیسے بے شمار قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ سے ہمیں یہ معلوم ھوتا ھے کہ ہر مشکل کیبعد آسانی ہی ھے ۔
لہذا ہمیں چاہے کہ ھم لوگ وقتی پہنچے والی نقصانات میں پریشان ھونے کی بجائے اپنے رب کو زیادہ سے زیادہ یاد کرے ۔
ہمارے رب ہمیں کبھی مایوس نہیں کرے ۔
صبر کرنا کسی خاص چیز یا وقت کیساتھ خاص نہیں ھے ۔ہر آفات میں صبر کرنا ہی مسلے کا بہترین حل ھے ۔
اللہ رب العزت ہم سب کو عمل کی توفیق عطاء فرمائے
تکبر کس چیز کا اے ابن آدم ۔
✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️
ثاقب بلتستانی
✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️
عن عبداللہ بن مسعود رض ون النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال ۔لا یدخل الجنۃ من کان فی قلبہ مثقال ذرۃ من کبر ۔رواہ ۔سلم
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کرتے ھے آپ علیہ السلام نے فرمایا
ہرگز جنت میں داخل نہیں ہوگا وہ شخص جس کی سینے میں رائی کی برابر بھی تکبر ھو ۔
حدیث مسلم شریف سمیت کئ احادیث کے کتب میں موجود ہیں ۔
فی زمانہ اگر دیکھا جائے تو معمولی معمولی حثیت ملنے پر لوگ خدا بن جاتے ہیں ۔
یعنی اگر کسی کو کوئی اختیار ملے تو وہ پھر وہ کچھ کر جاتے جو عام حالات میں وہ نہیں کرسکتے ۔
لوگوں کے سامنے غرور سے چلنا ۔
لوگوں پہ روپ جمانے کیلے اونچے آواز میں بات چیت کرنا ۔
دوسروں کو نیچا دیکھانے کیلے اپنے جائیداد اور استعمال کی چیزوں کو دیکھانا ۔
جس میں آج کل پاکستانی نوجوان بلخصوص ہمارے گلگت بلتستان ول کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا پہ اپنے گھر کے گیراج میں موجود گاڑیوں کی پیکچر نکال کر لگانا چاہے وہ گاڑی سرکاری ہی کیوں نہ ھو بہت عام ہوتا دیکھائی دے رہا ۔
کسی سیاست دان کے ساتھ ایک عاد فوٹو لیکر خود کو بڑا ثابت کرنے کی کوشش کرنا ۔
وغیرہ وغیرہ
الغرض تکبر جو اپنے آپ کو بڑا سمجھنا کسی بھی صورت میں ھو جائز نہیں ۔
تکبر کرنے والوں سے خود اللہ رب العزت نے بھی لاتعلقی کا اعلان کیا ھوا ھے ۔
اوپر کے حدیث میں نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف فرما دیا کہ جس کے سینے میں رائی کے برابر بھی تکبر ھو تو وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا ۔
اب ایک مسلہ بھی یاد رکھے
کلمہ گو تو سارے جنت میں داخل ھوگا تو یہ پھر اس حدیث سے تو عام ثابت ھورہا کہ تکبر مسلمان بھی کرے تو داخل نہیں ہوگا ۔
فن حدیث کے ماہرین نے اس پہ یہ تفسیر لکھا ھے ۔
جنت میں داخل تو ہوگا لیکن تاخیر سے ہوگا ۔
اب اگر ایک لمحے کیلے بھی جنت میں دیر سے داخل ہوا تو وہ دنیاوی اعتبار سے ہزاروں سال بعد داخل ہوگا ۔
سو پھر بھی کتنی زلت اور رسوائی کی بات ھے کہ باقی سارے مسلمان جنت میں چلے جائے اور دنیا میں تکبر کرنے والا سزا بھگت رہا ہو ۔
لہذا دوستوں تکبر بلکل بھی نہ کرے ۔
تکبر کرنے سے کوئی فائیدہ بھی نہیں اس لے تمام انسانوں کو خود کیطرح سمجھے ۔
اللہ پاک سب سے پہلے مجھے پھر سب کو عمل کی توفیق عطاء فرمائے
🌠🌠☄️ستارے ڈوب جاتے ھے ☄️🌠🌠
-----------------------------------------------------------
ثاقب بلتستانی
حال مقیم
سلطنت العمان مسقط
✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️
موت ایک اٹل فیصلہ ھے جس کا ذائقہ سب کو چکنا ہوگا ۔
آج تک دنیا میں کوئی شخص موت سے بچ نہیں سکیں ۔
اسی موت کی اٹل ہونے سے متعلق رب العالمین نے واضح فرما دیا ۔
کل نفس ذائقتہ الموت ۔
یعنی ہر ذی روح نے موت کا ذائقہ چکنا ھے ۔
سوشل میڈیا کی زندگی میں
موت
دکھ درد اور پریشانیوں پر کبھی خود سے قلم اٹھانے کی ہمت نہیں کی ۔
لیکن جب بھی کیا تو دل ٹوٹ کے بکھر جانے کیبعد ہی کیا ۔
یہ سن 2023 میرے لے بہت ہی مشکل ثابت ہوا اب تک ۔
امسال ماہ مبارک کی آخری عشرے میں عید والدہ محترمہ اور نھنی گلیوں کیساتھ گزارنے کیلے میرے دائیں بازو محمد اشرف سرکار براہوی راول پنڈی سے قاتل کمپنی ذولفقار ٹریولز کے بس میں بیٹھ کر سکردو بلتستان کیطرف نکل پڑے ۔
بدقسمتی سے سکردو سے کچھ ہی فاصلے پہ پہنچ کر میرے دائیں بازو مجھے تنہا چھوڑ کر رب العالمین کے ہاں افطاری کرنے کیلے چلے گئے ۔😭😭😭اس دن میں ایسا ٹوٹا کہ ابھی تک میں اپنے زندگی میں کچھ کمی محسوس کررہا ۔
اگرچہ عمر کے لحاظ سے اشرف سرکار مجھ سے چند سال چھوٹے تھے لیکن تجربہ زیادہ ہونے کی وجہ سے میرے لے ہر مشکل لمحے میں بڑے بھائی کی حثیت سے مشورہ دیا کرتا تھا ۔
میں پنڈی اسلام آباد میں ہوتے ھوے اگر کھٹاریاں پل راول پنڈی اشرف بھائی کے گھر نہ پہنچو تو کسی طرح معلوم کرکے میں جہاں بھی بیٹھا ھوا ھو وہیں آجاتے تھے ۔
اور جاتے وقت
لے مومی روزی دیو لیخمو مین
مامو کی جان یہ اچھی بات نہیں ھے
کہ کر اپنے ساتھ گھر لے جاتے تھے ہائے اللہ میرے بائیں بازو مجھ سے لی تو ایسے وقت میں کہ میں اس کے جنازے میں بھی شامل نہ ہوسکے ۔
ابھی اشرف سرکار کے غم سے نکلے نہیں تھے عید الفطر کے روز میرے آبائی گاؤں براہ میں ایک فوجی افیسر نے تیز رفتاری کیساتھ فائیو ڈور گاڑی چلاتے ھوے عید کی خوشیوں میں مصروف چھ معصوم بچوں پہ چھڑا دی جس کی نیتجے میں تین معصوم بچے اسی وقت زندگی کے بازی ہار گئے اور تین معصوم بچے شدید زخمی ہوے ۔
اشرف سرکار کی موت نے علاقے میں عید ویسے بھی دھندلا سا کردیا تھا اب تین پھول جیسے بچوں کی شہادت اور تین بچوں کی شدید زخمی ہونے سے عید الفطر کی خوشیاں مکمل ماند پڑ چکی تھی ۔
جس کو جہاں بھی دیکھو پریشان اور افسردہ دیکھائی دے رہا تھا ۔
ابھی اشرف سرکار کی چالیسواں سے فارغ بھی نہیں ہوے تھے ۔
انتہائی خوب رو ۔
کم گو
اور
انتہائی قابل بچہ محمد ریاض ابراہیم براہوی بھی جان لیوا بیماری سے لڑتے لڑتے راول پنڈی سی ایم ایچ میں انتقال کرگئے ۔
محمد ریاض براہوی سابق حوالدار محمد ابراہیم براہوی ۔۔۔کیڑوا ۔۔۔۔کا اکلوتا بیٹا تھا ۔
چار بہنوں کا اکلوتا بھائی محمد ریاض نے ابھی بمشکل زندگی کے 15برس ہی دیکھی ھو ۔زندگی کے بازی ہار گئے ۔
اکلوتا بیٹا اس عمر میں چلے جائے اس کا غم لکھنے سے ظاہر نہیں ہوتا اسے جب تک خود پہ نہ گزرے کوئی اندازہ کرہی نہیں سکتا
😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭
گلگت بلتستان آئی ٹی کے ماہر اور یانگ نوجوان سماجی رہنما محترم عارف ربانی کا چچا زاد بھائی بلکل عارف ربانی کی طرح خاموش مزاج کے مالک تھے انتہائی کم عمری میں بھی جب بھی بات کرتے تو سنجیدگی اور خود اعتمادی سے بھرے ہوے انداز میں گفتگو کرتے تھے ۔
محمد ریاض سے زندگی میں پہلی مولاقات ابھی چند ماہ قبل جب پاکستان سے یہاں بیرون ملک مسقط عمان روانہ ہونے کیلے گھر سے نکلے تو کسی ضروری کام سے مجھے سکردو میں روکنا پڑا ۔
اس دوران معروف نعت گو اور بہنوئی برادر محمد جاوید موسی نے بینظیر چوک اپنے ہاں روکنے کا کہا سو ایک رات وہاں گزارنے کیلے معروف بلتی عامل قاری محمد سکندر براہوی کیساتھ وہاں گئے تو محمد ریاض براہوی بھی وہیں تھے ۔
معلوم کرنے پہ پتہ چلا وہ دن کو کالج میں پڑھائی کیبعد یہی اپنے عزیز بھائی جاوید موسی کے ہاں رہائش رکھے ھوے ہیں ۔
بھائی محمد ریاض نے اس دن اپنے ہاتھوں سے ہمیں قھواہ بھی بنا کر پلایا تھا ۔
بہت ہی کم گو انسان جب بھی بات کرتے تو نرمی اور مسکراہٹ کیساتھ کرتے تھے ۔
مجھے اس دن پتہ چلا کہ وہ ایک عرصے سے میرے بارے میں جان کاری کررہے تھے ۔
انہوں نے مجھے براہ میں عوامی ایشوز پہ لکھتے رہنے پر مبارک باد دی واللہ ایک معصوم بچے کی زبان سے یہ سنتے ہوے مجھے بہت زیادہ خوشی ہورہا تھا کہ اب میرے علاقے کے معصوم چھوٹے چھوٹے بچے جو ابھی ابھی سوشل میڈیا سے متعارف ہورہے ہیں وہ ناچیز کو پڑھتے بھی ھے ۔
محمد ریاض کی اچانک معمولی علیل رہنے کیبعد انتقال کر جانا صرف لواحقین کیلے نہیں پورے اہلیان براہ کیلے دکھ کا مقام ہیں ۔
افسوس ایک عرصے سے ہمارے یونین کونسل براہ سے
زمینی
🌠🌠🌠🌠🌠🌠🌠🌠🌠🌠🌠🌠🌠
ستارے ڈوب رہے ہیں
😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭
بھائی محمد ریاض براہوی کے انتقال پر میں ۔
بچے کی والد
محترم حوالدار ر محمد ابراہیم کیڑوا
چچا حضرات
جناب ر سپاہی غلام رسول ۔
جناب محمد نذیر ۔
جناب حوالدار غلام بنی براہوی ۔
جناب سپاہی محمد شریف ۔
سمیت تمام لواحقین سے دلی تعزیت کرتا ہوں اللہ پاک معصوم بچے کی کامل مغفرت فرمائے انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرمائے ۔
اور لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق عطاء فرمائے۔
تعزیت واسطے چاروں قل کیبعد بھائی محمد ریاض سمیت باقی جملہ مسلمانوں کیلے دعا کیجئے گا
فرینڈز لیسٹ مکمل۔
اس لےآپ لوگ فالو کرے تاکہ ھم سب ملکر معاشرے کو برائیوں سے بچاسکیں
آج کی بات 🌹
جرم اتنا کریں بعد میں شرمندگی محسوس نہ ہو ۔
ﻧﯿﻠﺴﻦ ﻣﯿﻨﮉﯾﻠﮧ ﺩﻭ ﺩﮨﺎﺋﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻭﻗﺖ ﺟﯿﻞ ﻣﯿﮟ ﮔﺰﺍﺭﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﺎﻵﺧﺮ ﺳﺎﻭﺗﮫ ﺍﻓﺮﯾﻘﮧ ﮐﮯ ﺻﺪﺭ ﺑﻦ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺳﯿﮑﻮﺭﭨﯽ ﭨﯿﻢ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﮩﺮ ﮔﮭﻮﻣﻨﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﯿﮟ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﮨﻮﭨﻞ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﺌﮯ۔
ﻭﮨﺎﮞ ﺍُﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺁﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ
ﻧﯿﻠﺴﻦ ﻣﯿﻨﮉﯾﻠﮧ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﯿﮑﻮﺭﭨﯽ ﺍﻓﺴﺮ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﺍُﺱ ﺷﺨﺺ ﺳﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻟﮯ ﮐﺮ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻣﯿﺰ ﭘﺮ ﺁ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﯿﮟ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮭﺎﺋﮯ۔
ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺁﮔﯿﺎ، ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺍُﺳﮑﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﺮﯼ ﻃﺮﺡ ﮐﺎﻧﭗ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ، ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺧﺘﻢ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻭﮦ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﻧﯿﻠﺴﻦ ﻣﯿﻨﮉﯾﻠﮧ ﮐﺎ ﺳﯿﮑﻮﺭﭨﯽ ﺍﻓﺴﺮ ﺑﻮﻻ ﯾﮧ ﺷﺨﺺ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﻟﮕﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﺳﮑﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﮐﺎﻧﭗ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺣﺎﻟﺖ ﺑﮭﯽ ﭨﮭﯿﮏ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ۔
ﻧﯿﻠﺴﻦ ﻣﯿﻨﮉﯾﻠﮧ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮈﺭﺍ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺷﺎﯾﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮑﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻭﮨﯽ ﺳﻠﻮﮎ ﮐﺮﻭﻧﮕﺎ ﺟﻮ ﯾﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺟﯿﻞ ﻣﯿﮟ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﻋﺎﺩﯼ ﺗﮭﺎ۔
ﻧﯿﻠﺴﻦ ﻣﯿﻨﮉﯾﻠﮧ ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺟﺲ ﺟﯿﻞ ﻣﯿﮟ ﻗﯿﺪ ﺗﮭﺎ ﯾﮧ ﻭﮨﺎﮞ ﮔﺎﺭﮈ ﺗﮭﺎ، ﯾﮧ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﺷﺪﯾﺪ ﺗﺸﺪﺩ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﺎ، ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻧﮉﮬﺎﻝ ﮨﻮ ﮐﺮ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﺎﻧﮕﺘﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺮ ﭘﺮ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ
ﺁﺝ ﺍﺳﮑﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﮐﺎﻧﭗ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺻﺪﺭ ﮨﻮﮞ ﺍﺳﮯ ﻟﮕﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺘﻘﺎﻡ ﻟﻮﻧﮕﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻧﺘﻘﺎﻡ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﺎ ﺟﺰﺑﮧ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻗﻮﻡ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺍﺳﮯ ﺑﺮﺑﺎﺩﯼ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻟﮯ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﺻﺒﺮ ﺍﻭﺭ ﺻﻠﮧ ﺭﺣﻤﯽ ﮐﺎ ﺟﺬﺑﮧ ﻗﻮﻡ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ۔۔
ﻧﯿﻠﺴﻦ ﻣﯿﻨﮉﯾﻠﮧ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺕ ﻣﮑﻤﻞ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﯾﮏ ﺗﺎﺭﯾﺨﯽ ﺳﭻ ﺍﻥ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ " ﮐﻤﺰﻭﺭ ﺷﺨﺼﯿﺖ ﮐﮯ ﻟﻮﮒ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﺎﺧﯿﺮ ﺳﮯ ﮐﺎﻡ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺒﮑﮧ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﮯ ﻟﻮﮒ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﺮ ﻧﮩﯿﮟ کرتے..
علاقائی قبرستان میں گورکنوں کی لڑائی
✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️✍️
ثاقب بلتستانی
حال مقیم سلطنت العمان مسقط
🤛🤜🤛🤜🤛🤜🤛🤜🤛🤜🤛🤜🤛
ایک چھوٹے سے محلے کی قبرستان میں وبائی امراض کیوجہ سے چند جنازے ساتھ لائے گئے ۔
جونکہ قبر نکالنے والا صرف ایک شخص تھا اس لے کئ قبر بیک وقت نکالنے پر اسے اس دن اچھا خاصا منافع ہوا ۔
سو اس نے شام کو گھر جاتے ہوے گلی کے نکر پہ موجود لڑکوں کو بتادیا کہ گور کنی میں بہت فائیدہ ھے ۔
یہ سننا تھا کہ گلی میں فالتو بیٹھے چماڑ قسم کے چند اوباشوں نے صبح سے قبرستان جانے کا فیصلہ کیا تاکہ روز مرہ نشے کیلے خرچہ پانی نکال سکیں ۔
یوں اگلے روز قبرستان میں ایک گورکن کی بجائے کئ گورکن موجود تھے ۔
جیسے تیسے شام تک ہر ایک کو مزدوری نکل آئی یوں مہینے بعد وبائی مرض ختم ہوتے ہی جنازوں کا لانا بھی کم ہوگیا اسطرح دن بھر میں ایکا دوکاجنازہ ہی لایا جاتا ۔
یوں کام دھندہ کم ہونے کیوجہ سے قبر گود کیلے گورکنوں میں گھمسان کی لڑائی شروع ہوجاتی ۔
اس صورت حال سے خود پہلے والا گورکن سمیت اہل علاقہ سخت پریشان ونالاں ۔
آخر کار تنگ آکر ایک کمیٹی بنائی گئ جو سب کو اسی کے باری پر ہی قبرستان جانے دیا جاتا ۔
یوں کام دھندہ نہ ھونے پر آہستہ آہستہ گلی کے چماڑوں نے یہ کام بھی چھوڑ دیا ۔
کچھ یہی صورت حال اسوقت گلگت بلتستان میں بنا ھوا ھے ۔
وزیر اعلی گلگت بلتستان محترم خالد خورشید صاحب ایک طویل عرصے تک بنی گالا اور اسلام آباد کی چوکیداری کیبعد جیسے ہی اپنے صوبے میں آئے انہوں نے آتے ہی مزید درجن بھر کوارڈینیٹرز مقرر کرکے فوج ظفر موج بنا ڈالی ۔
بنیادی طور پر 32 سیٹوں پر مشتمل ایک صوبائی پیکچ زدہ اسمبلی جس کے اندر اپوزیشن کی سیٹوں کے علاؤہ حکومتی سیٹوں کی تعداد ہی دو درجن بنتی ھو وہاں وزیر اعلی صاحب نے دو درجن کے قریب اپنے ترجمان مقرر کرکے نہ صرف گلگت بلتستان والوں کو گورکنوں کی طرح لالچی بنادیے ۔
بلکہ مستقبل قریب میں ان کوارڈینٹنروں کے لڑائی جھگڑے کا بھی امکان زیادہ پیدا ہوگیا ھے ۔
کیونکہ گلگت بلتستان میں کام دھندہ تو کچھ ھے نہیں لہذا یہ سب جی حضوری میں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے پہ لگ جائے گا یوں بیٹھے بیٹھے 14ترجمانوں کے مابین ایک نا ختم ہونے والی دشمنی جنم لے سکتی ھے ۔
صوبائی حکومت نے اپنے ہر انگھوٹھا چھاپ ممبر اسمبلی کو وزارتیں دی ہوئی ھے ۔
زندہ مثال وزیر برقیات اور وزیر بلدیات صاحباں ہیں یہ دونوں جٹ ان پڑھ لوگ ھے محکمہ برقیات اور لوکل گورنمنٹ جیسے ادارے ان کے حوالے کرکے نہ صرف برباد کردی گئ ھے بلکہ ندی نالوں پر مشتمل جنت نظیر خوبصورت وادی گلگت بلتستان میں اسوقت بجلی بحران سنگین صورت حال اختیار کرچکا ۔
وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید شاہ کو چاہے تھا کہ تمام کوارڈینٹینروں کو فل الفور برطرف کرتے ھوے ۔
اپنے وزیروں کو پابند کرتے کہ وہ اپنے اپنے اداروں کے اندر سیکٹریری صاحباں اور آفیسران سے ملکر مسائل کی حل کیلے لائحے عمل پیش کرے ۔
اور
فل الفور ان تمام جملہ
عوامی ۔
انسانی
و
قانونی
مسائل پہ قابو پانے کی کوشش کرتے ۔
افسوس ایسا کرنے کی بجائے دو درجن مزید ترجمان مقرر کرکے گلگت بلتستان کے پیسوں سے ماہانہ کروڑوں روپے ان گورکنوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ لانج کردی گئ ۔
یقینا ایک گورکن نما کوارڈینیٹر کی تنخواہ اور دیگر سرکاری مراعات ماہانہ لاکھوں میں چلا جائے گا ۔
یوں سبسٹیز پہ چلنے والی صوبے میں کئ لوگوں کو غیر ضروری تنخواہیں دے کر قوم سے خیانت کی جارہی ھے ۔
وزیر اعلی صاحب ھم اہلیان گلگت بلتستان والے جاننا چاہتے ہیں کہ سیاچن کی انتہا سے لی گئ کوارڈینٹینر سید بوا شمس الدین سے لیکر گلگت میں بنائی گئ عتیق پیرزادہ تک نے
کیا سفارشات پیش کیے ھے اب تک آپ کو ؟؟؟؟
ان پہ کہاں تک عمل درآمد ہوئی ھے ؟؟؟؟
یقینا نہ انہوں نے کوئی سفارشات پیش کی ھے نہ ہی ان پہ عمل درآمد ہوئی ۔۔
جب صوبائی اسمبلی کو ہی چھ ماہ تک تالا لگا کر بن رکھا گیا ھے تو ان گورکنوں کی حثیت ہی کیا ھے ؟؟؟
ایک واقعہ بھی پڑھتے جاؤ جو میرے ساتھ پیش آئی ۔
پچھلے سال جب میں ماہ اکتوبر میں اپنے آبائی علاقہ ضلع گھانگچھے تحصیل خپلو براہ میں تھا تو میں کسی کام سے ننھیال کیطرف کھرکوہ نکل گئے ۔
جب میں براہ ڈغونی آر سی سی براج پہ پہنچے تو ایک کوارڈینٹینر صاحب بھیج آر سی سی پل پہ گاڑی کھڑی کرکے فیس بک چلا رہا تھا ۔
میں نے ڈرائیورینگ سیٹ پہ موجود ترجمان صاحب کو شیشے پہ دستک دے کر دعا سلام کرنا چاہا تو موصوف اس قدر فیس بک پہ ایک مووی دیکھنے میں مصروف تھے کہ انہیں پتہ ہی نہ چل سکا جب میں نے غور سے دیکھا تو
مجھ پہ یہ راز فاش ھو ا موصوف ایک فلپائنی لڑکی کی لائیو شو دیکھ رہی تھی
جس میں ان کی جسم پہ کپڑے کم سرخی پوڈر زیادہ دیکھائی دے رہا تھا 😭
ہائے اللہ کن کن کو ھم نے گورکن بنا دیے ہیں
یہ صاحب کیا سفارشات لکھ کر دے گا وزیر اعلی کو جو خود قانوں اور مسائل سے لاعلم ھو ۔
ٹھیک سات ماہ بعد ایک دفعہ پھر میرے ہی حلقے سے ایک ایسے شخص کو کوارڈینٹینر یعنی گورکن بنادیا گیا ھے جس کا نام ہی ہم لوگ پہلی بار سن رہا ۔
یقینا ایک سیکٹریری صاحب کیطرف سے الیکشن میں تعاون کا صلہ ہوگا یہ سب کچھ ۔
ورنہ گورکن بننے کیلے اصل حقدار تو عمران خان کا سچا سپاہی پی ٹی آئی ضلع گھانگچھے کا صدر سخاوت علی خان صاحب تھا ۔
مبارک ھو سخاوت بھائی آپ ہمارے نظروں میں گورکن بننے سے رہ گئے
قصہ مختصر یہ ھے کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان صاحب فوج ظفر موج بھرتی کرنے کی بجائے عملی اقدامات پہ توجہ دے اب وقت بہت کم ھے آپ کے پاس ۔
آپ اپوزیشن لیڈر کی سامنے بے بس ہوجاتے ھے پھر آپ شریف بن جاتے۔
لہذا آپ اپنے صوبے میں بیٹھ کر کام کرے تاکہ کسی کو بولنے کا موقعہ ہی نہ ملے ۔
جب آپ این سی پی ہوتے ھوے وفاقی سیاست میں گود پڑھے گا ۔۔
ساتھ ہی
صوبائی فنڈرز بنی گالا اور زمان پارک پہ خرچ کردیتے ھے تو پھر کوئی اپوزیشن لیڈر امجد حسین بن کر مخاطب کرے گا ۔
کوئی آپ کو علاقائی قبرستان میں موجود گورکن کہے گا ۔
لہذا لوگوں کو گورکن بننے پہ مجبور کرنے کی بجائے روز گار اور صنعتی شعبوں پہ توجہ دو اور محنت ولگن سے آگے بڑھو ۔
نہیں تو ھم بہت جلد گورکن وزیر اعلی کا لقب آپ کے نام کرنے والا ھے ۔
شکریہ
سکردو بلتستان یونین کونسل کھرکوہ ترانگزونگ سے یونین کونسل براہ کا ایک خوبصورت ویو ۔خدا میرے ابائی علاقہ یونین کونسل براہ کو بری نظروں سے محفوظ رکھے
کم عمر ترین عرب سوشل میڈیا اینکر
_____________________________________
ثاقب بلتستانی
--------------------------------------------------------------------اللہ رب العزت نے ہر انسان کو کوئی نا کوئی فن دےرکھا ہے ۔
جیسے اللہ پاک نے ہرشخص کو ایک دوسرے سے شکل وصورت میں مختلف رکھا ۔ایسے ہی ہر شخص کے اندر کوئی نا کوئی فن چھاپا ھواھوتاھے ۔بس ضرورت اس بات کا ھے کہ ھم لوگ کسی طرح اس انسان میں موجود اس کے قابلیت کو باہر لانے میں اپنا کردار ادا کرے ۔
کسی نے سچ کہا تھا کہ یہ دنیا ایک اسٹیچ کی مانند ہیں ۔جہاں ہر شخص اپنے انداز میں۔ اداکاری کرکے سامعین یعنی دنیا والوں سے داد وصول کرکے چلے جاتے ہیں ۔
المُنشد بلال محمد عبدالعال،
بھی انہیں ذہین اور قابل لوگوں میں سے ایک ہیں جو اس قدر کم عمری میں سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کیساتھ بین الاقوامی سطح پہ اپنا ایک نام پیدا کرچکا ۔
ہمارے وطن عزیز پاکستان میں حماد صافی اور فھد ملک اور عبداللہ ثمین جیسے قابل اور ذہین بچے انتہائی کم عمری میں ہی شہرت کے بلندیاں چھونے میں کامیاب ھوچکے ۔
المشند بلال بھی انہیں شہرت یافتہ بچوں میں سے ایک ہیں ۔
ان کے والد محترم کو اللہ پاک نے چار خوبصوت بیٹوں سے نوازا جن میں بلال دوسرے نمبر پہ ھے ۔
بلال اور ان کے خاندان کا تعلق فلسطین کے ایک گنجان شہر سے ہیں،
المنشد بلال محمد عبدالعال
اتنے کم عمری میں فلسطین کی آزادی اور وہاں پہ قابض صہیونی افواج کے خلاف سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے ایک توانا آواز بن کر ابھر رہا،
جس دیدہ دلیری سے انہوں نے اسرائیلی مظالم کو بین الاقوامی سطح پہ عیاں کرنے میں کردار ادا کی اور کرتے آرہے،
اس قدر جرات و بہادری سے میڈیا کی پلیٹ فارم پر ہمارے نام نہاد پاکستان اینکر تک بول نہیں سکتے ۔
بلال محمد نے ایک جنگ زدہ علاقے سے تعلق رکھنے کے باوجود جس جوان مردی اور استقامت سے اپنی آواز کو اہل فلسطین اور اھل اسلام کیلے بلند کیا ۔
بحثیت انسان بلخصوص ایک مسلمان۔
ہم سب پر فرض ھے کہ ھم لوگ سوشل میڈیا پہ فضول چیزوں کی تشہیر کے بجاے
۔ارض مقدس ۔
قبیلہ اول کی آزادی میں سرگرم ننے مجاھد
المنشد بلال محمد عبدالعال
کے آواز میں آواز کو ملاتے ھوئے آگے بڑھیں ۔
آخر۔
میں میری دعا ھے کہ اللہ پاک ننے اینکر بلال محمد کو ہر جگہ اپنے حفظ وامان میں رکھیں اور انہیں کامیابیوں سے نوازے ۔
میں امید کرتا ہوں کہ
محترم برادار بلال اپنے کام کو جاری وساری رکھےگا
نوٹ ۔
آج کل ایک بار پھر بیت المقدس پہ ظالم صہیونی فوجی کا ظلم وبربریت جاری ھے 😭😭😭
الہی اہل فلسطین کی غیب سے مدد فرما 😭