Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard! Gulam Zilani, Mubbashar Ali, Syed Aajam Ali, Daizy Looks, Afak Ahmad, Sadikaliansari Ansari, Sohail Anjum, Harun Khan, Zahed Shera, Anish Raza, Kashif Riaz, Ghulam Qadir Abdul Kareem, Inam Khan, Zeeshan Mustafa, Ahmad Imtiayaz, Abid Sheikh, Malik Bilal Malik Bilal, Malik Shani Darhal, Noor Baz Khan, Syed Sakib Ali, Hajra Ahsan, Mohammad Asif, Full Tenshion, Aarif Kutesra Aarif Kutesra, MD Faisal, Saddamhusain Husain, Abdul Abdulshakoor Solha, Zum Zum Furniture, Arslan Ali, Abdul Hameed, Farman Kureshi, Rana Imdad Noon, Shakir Mohammad, Mohd Kaish Chishty, Sherry Aman, Rais Khan, Afzaal Ahmad Afzaal, Mohd Husain, Mian Shakoor Ahmad, Raja Usman, Imran Rind, Moti Nuransari, Qasim Ali, Liaqat Ali Bhatti, Shamim Akhtar, Qavi Qavi, M Shafiq M Shafiq, Ashid Khan, Jalali Jalali, Najaf Ali
What types of content are you liking so far?
Muhammad Umer
Nearby public figures
Muscat
Al Amerat, Muscat
Muscat
Muscat
Muscat 00000
Muscat
Muscat
Muscat
Sharjah
Muscat 76500
Muscat
Muscat
Muscat
Muscat
Muscat
….SUPERSTAR….. 💁Your support is needed Please like my page 👍🏻🙋🏻♂️
Thanks for being a top engager and making it on to my weekly engagement list! 🎉 M Akbar, Wasimali Ahmad, Atif Iqbal
I’d love to know what keeps you here! Please share your thoughts.
Dr asrar Ahmed Sahab ke bahut hi pyare jumle hamen aur aapko is per Amal karne ki taufik de Ameen
ہمارے فیس بک پیج پہ اچھی اچھی ویڈیو دیکھنے کے لیے ہمیں فالو کر لیں
Follow us on our page for more good videos
Grief and worries are a part of life. "He who stepped on his trouble won and he who rode trouble head on broke."
غم پریشانیاں زندگی کا حصہ ہیں. "جس نے اپنی پریشانی پر قدم رکھا وہ جیت گیا اور جس نے پریشانی کو سر پر سوار کیا وہ ٹوٹ گیا."
Please like share
یہ بیان سپیشل نوجوانوں کے لیے ہے
This statement is for special youth
اگر اپ کو ہماری یہ پوسٹ اچھی لگے تو مہربانی کر کے لائک شیئر کمنٹس کریں تاکہ ہم اپ کے لیے اچھی اچھی مزید ویڈیو اور لا سکیں شکریہ
If you like this post of ours then please like share comments so that we can bring you more good videos thanks.
If you like this post of ours then like and share us so that we can bring you more good videos.
اگر اپ کو ہماری یہ پوسٹ اچھی لگے تو ہمیں لائک کریں شیئر کریں تاکہ ہم اپ کے لیے مزید انے والی اچھی اچھی ویڈیو لا سکے
Europe
تاریخ جو ہم نے سنی
ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ایک وقت میں یورپ گندگی کا ڈھیر تھا پھر یورپ جی ہاں واحد یورپ طویل نیند سے بیدار ہوا اور پوری دنیا پر چھا گیا اس نے ناصرف جسموں پر حکومت کی بلکہ عقلیں بھی اس کے تابع آگئی یعنی جو نظریات و خیالات یورپ والوں نے احتیار کئیے انہی کو دنیا میں پھیلا دیا _ سرسید نے ایک طرف اعتراف کیا ہے کہ برطانوی راج کی تعلیم کے سبب ہندو مسلمانوں سے نفرت کرنے لگے ہیں دوسری طرف مرزا قادیانی کی طرح سر سید بھی پوری طرح انگریز حکومت کا نمک حوار تھا _
ہمیں بتایا جاتا ہے کہ اندلس کی فتح کے بعد ملکہ ازابیلا نے مار مار کر یہودیوں کی نسل مٹا دی پھر اگلے ہی لمحے مزید بتایا جاتا ہے کہ اس نے کولمبس یہودی کو دنیا کی مہم پر روانہ کیا _
آپ سمجھ رہے ہیں اس کھچڑی کو ان رازوں کو ان حیران کن باتوں کو _
پھر ہمیں بتایا جاتا ہے کہ یورپ نے علمی ترقی کے میدان میں تمام تر کامیابی حاصل کر لینے کے بعد آپس میں ہی لڑنا شروع کر دیا اور انسانی تاریخ کی دو سب سے خونریز جنگیں لڑی یعنی پہلے جس یورپ میں ایک ساتھ علمی ، تہذیبی ، ثقافتی اور پتہ نہیں کیا کیا ترقی پروان چڑھ رہی تھی وہ دنیا کی متمدن ترین قوم بن گئے تھے اگلے ہی لمحے اس یورپ نے آپس میں کشت و خون شروع کر دیا _
مگر اس سب کے باوجود ہم یورپ کے تمدنی عروج پر ذرا سی ٹیڑھی نظر نہیں ڈالنا چاہتے _ یورپ ان جنگوں اور ہمارا سب کچھ لوٹ لے جانے کے باوجود بھی ہمارے نزدیک سائنس کا رکھوالا ہے ڈارون ، کارل مارکس اور آئن سٹائن اب بھی انسانیت کے رہنما ہیں _ ہم مسلمان تو ہیں مگر دس محدثین کے نام تک نہیں بتا سکتے ان کی کتب پڑھنا تو ویسے بھی دل گردے کا کام ہے _ منکرین حدیث کے نزدیک احادیث کی سند تو ہر اعتبار سے کجی لئیے ہوۓ ہے مگر ارسطو اور افلاطون اب بھی معتبر ہیں _
ایک ہی قوم کے متعلق ہم بیک وقت ظالم اور مظلوم ہونے کا گمان رکھتے ہیں _ یہ ہے وہ دھوکے کی دنیا جس کی خبر رسول رحمت نے دی تھی یعنی دجال کی آمد سے قبل پوری دنیا پر دھوکے کے چند سال آئیں گے _
ایک ہی وقت میں ہم یہودیوں کو ظالم اور مظلوم دونوں سمجھتے ہیں یعنی ہٹلر کا عمل تو ان کو مظلوم اور ہٹلر سے پہلے روتھ چائلڈ بینکنگ جال انہیں ظالم ظاہر کرتا ہے امریکہ کو پہلے دن سے یہودی کنٹرول کر رہے ہیں حیر یہ بات تو زیادہ وجہ نزاع نہیں ہے کیونکہ ہمارے دوست پاکستانی عوام اپنی اپنی پسند و ناپسند کے مطابق عمران خان اور فضل الرحمان دونوں کے متعلق یہودیوں ایجنٹ ہونے کا شبہ رکھتے ہیں اس لئیے یہودی کو بطور ظالم ہی اصطلاحی سان پر چڑھایا جاتا ہے _
ہمیں بتایا جاتا ہے پہلے یورپی اقوام پوری دنیا پر ظلم و ستم ڈھاتی رہی پھر اچانک وہ غیر مسلم رہتے ہوئے پوری انسانیت کے حق کے موم ہو گئی اور سائنس و ٹیکنالوجی کے نام پر الفت و محبت کے سمندر بہا دئیے جن میں ڈبکیاں لے لے کر ہم ایمان کی بہاروں سا مزا لیتے ہیں _
ہمیں بتایا جاتا ہے پہلے تو یورپی اقوام نے ریڈ انڈینز کی نسل کشی کر کے امریکہ پر قبضہ جمایا اور پھر انہی یورپی لوگوں نے یورپ کی سب سے بڑی طاقت سے جنگ لڑ کے امریکہ بنا لیا یعنی ایک ہی قوم دوسری سے لڑ پڑی ویسے امریکی بھی انگلش ہی ہیں ولیل دونوں کی زبان ایک جیسی ہے انگلش فرانس ، سپین اور اٹلی کی زبان نہیں ہے _
دوسری جنگ عظیم کے دوران یورپی اور امریکی وخشی تھے آخر ناگا ساکی اور ہیروشیما (اگر ہوا تو ) وخشت ہی کی تو مثالیں ہیں _ اور اس کے بعد فورا انہی اقوام نے دنیا پر کمال مہربانی کرتے ہوئے ہمیں اقوام متحدہ کی نعمت سے مالا مال کر دیا جس کا ذیلی ادارہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ایک حکم سے پوری دنیا بند کر دیتا ہے اگرچہ اس کے باعث آدھی آبادی بھلے خط غربت سے نیچے چلی جاۓ _ اسی اقوام متحدہ میں بھٹو اور عمران خان تقریر کر کے ہیرو بھی بن جاتے ہیں اور متعدد مسلمان لیڈران کے حصہ بھی یہ قبولیت آچکی ہے _ مگر وہیں اقوام متحدہ ایک طرف مسئلہ کشمیر اور فلسطین حل نہیں کر پایا دوسری طرف اسی اقوام متحدہ کے پانچ سے اوپر قوانین کو پوری اسلامی دنیا خود پر لاگو کئیے ہوۓ ہے _
استعماری طاقتوں نے ہمیں نیا معاشی و معاشرتی و سیاسی نظام دیا اور ہم انہیں استعماری طاقتوں کا پوری دنیا کیلئے تحفہ گردانتے ہیں یعنی ایک وقت میں استعمار اور دوسرے کی وقت میں مہربان عالم _
تضادات میں گھری تاریخ کے سینے پر ہم سیاسی اختلاف کی گھتیاں سلجھاتے اسے سب سے بڑا علمی کارنامہ سمجھتے ہیں _ تاریخ جو ہم نے سنی
ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ایک وقت میں یورپ گندگی کا ڈھیر تھا پھر یورپ جی ہاں واحد یورپ طویل نیند سے بیدار ہوا اور پوری دنیا پر چھا گیا اس نے ناصرف جسموں پر حکومت کی بلکہ عقلیں بھی اس کے تابع آگئی یعنی جو نظریات و خیالات یورپ والوں نے احتیار کئیے انہی کو دنیا میں پھیلا دیا _ سرسید نے ایک طرف اعتراف کیا ہے کہ برطانوی راج کی تعلیم کے سبب ہندو مسلمانوں سے نفرت کرنے لگے ہیں دوسری طرف مرزا قادیانی کی طرح سر سید بھی پوری طرح انگریز حکومت کا نمک حوار تھا _
ہمیں بتایا جاتا ہے کہ اندلس کی فتح کے بعد ملکہ ازابیلا نے مار مار کر یہودیوں کی نسل مٹا دی پھر اگلے ہی لمحے مزید بتایا جاتا ہے کہ اس نے کولمبس یہودی کو دنیا کی مہم پر روانہ کیا _
آپ سمجھ رہے ہیں اس کھچڑی کو ان رازوں کو ان حیران کن باتوں کو _
پھر ہمیں بتایا جاتا ہے کہ یورپ نے علمی ترقی کے میدان میں تمام تر کامیابی حاصل کر لینے کے بعد آپس میں ہی لڑنا شروع کر دیا اور انسانی تاریخ کی دو سب سے خونریز جنگیں لڑی یعنی پہلے جس یورپ میں ایک ساتھ علمی ، تہذیبی ، ثقافتی اور پتہ نہیں کیا کیا ترقی پروان چڑھ رہی تھی وہ دنیا کی متمدن ترین قوم بن گئے تھے اگلے ہی لمحے اس یورپ نے آپس میں کشت و خون شروع کر دیا _
مگر اس سب کے باوجود ہم یورپ کے تمدنی عروج پر ذرا سی ٹیڑھی نظر نہیں ڈالنا چاہتے _ یورپ ان جنگوں اور ہمارا سب کچھ لوٹ لے جانے کے باوجود بھی ہمارے نزدیک سائنس کا رکھوالا ہے ڈارون ، کارل مارکس اور آئن سٹائن اب بھی انسانیت کے رہنما ہیں _ ہم مسلمان تو ہیں مگر دس محدثین کے نام تک نہیں بتا سکتے ان کی کتب پڑھنا تو ویسے بھی دل گردے کا کام ہے _ منکرین حدیث کے نزدیک احادیث کی سند تو ہر اعتبار سے کجی لئیے ہوۓ ہے مگر ارسطو اور افلاطون اب بھی معتبر ہیں _
ایک ہی قوم کے متعلق ہم بیک وقت ظالم اور مظلوم ہونے کا گمان رکھتے ہیں _ یہ ہے وہ دھوکے کی دنیا جس کی خبر رسول رحمت نے دی تھی یعنی دجال کی آمد سے قبل پوری دنیا پر دھوکے کے چند سال آئیں گے _
ایک ہی وقت میں ہم یہودیوں کو ظالم اور مظلوم دونوں سمجھتے ہیں یعنی ہٹلر کا عمل تو ان کو مظلوم اور ہٹلر سے پہلے روتھ چائلڈ بینکنگ جال انہیں ظالم ظاہر کرتا ہے امریکہ کو پہلے دن سے یہودی کنٹرول کر رہے ہیں حیر یہ بات تو زیادہ وجہ نزاع نہیں ہے کیونکہ ہمارے دوست پاکستانی عوام اپنی اپنی پسند و ناپسند کے مطابق عمران خان اور فضل الرحمان دونوں کے متعلق یہودیوں ایجنٹ ہونے کا شبہ رکھتے ہیں اس لئیے یہودی کو بطور ظالم ہی اصطلاحی سان پر چڑھایا جاتا ہے _
ہمیں بتایا جاتا ہے پہلے یورپی اقوام پوری دنیا پر ظلم و ستم ڈھاتی رہی پھر اچانک وہ غیر مسلم رہتے ہوئے پوری انسانیت کے حق کے موم ہو گئی اور سائنس و ٹیکنالوجی کے نام پر الفت و محبت کے سمندر بہا دئیے جن میں ڈبکیاں لے لے کر ہم ایمان کی بہاروں سا مزا لیتے ہیں _
ہمیں بتایا جاتا ہے پہلے تو یورپی اقوام نے ریڈ انڈینز کی نسل کشی کر کے امریکہ پر قبضہ جمایا اور پھر انہی یورپی لوگوں نے یورپ کی سب سے بڑی طاقت سے جنگ لڑ کے امریکہ بنا لیا یعنی ایک ہی قوم دوسری سے لڑ پڑی ویسے امریکی بھی انگلش ہی ہیں ولیل دونوں کی زبان ایک جیسی ہے انگلش فرانس ، سپین اور اٹلی کی زبان نہیں ہے _
_
روز شام کو کام سے واپس آنے پر ایک شخص اپنی بیوی کو مارتا تھا ۔
جب اس عورت نے اپنے بھائی سے شکایت کی تو اس کے بھائی نے کہا پانی کی بوتل لے آؤ
"جب وہ لے آئی تو اس نے کہا جب تمہارا شوہر گھر میں داخل ہو جائے تو یہ پانی پی لیا کرو، اور پانی کو نگلنا نہیں بلکہ اسے منہ میں ہی رہنے دینا"
آپ کے منہ میں پانی تب تک رہنا چاہیے جب تک کہ وہ اپنے کپڑے تبدیل کرلے ، کافی پی لے اور بستر پر آرام کرنے کے لیے لیٹ نہ جائے..
اس عورت نے ایسا ہی کیا اس کو یہ دیکھ کر سخت حیرانی ہوئی کہ اس کا شوہر اب اس کو اس طرح نہیں مارتا جیسے وہ پہلے مارتا، لیکن اس کی پانی کی بوتل ختم ہو رہی تھی۔
وہ واپس اپنے بھائی کے پاس گئی اور کہا دوسری بوتل چاہیئے اور بتاؤ ویسے پانی میں کیا ڈالا تھا..؟؟!!
اس کے بھائی نے اس سے کہا کہ میں نے پانی میں کچھ نہیں ڈالا تھا، جب تمہارا شوہر شام کو کام سے تھکا ہوا گھر واپس آئے تو بس تب اپنا منہ بند رکھا کرو !!
جب روح نکلتی ہے توانسان کامنہ کھل جاتاہے ہونٹ کسی بھی قیمت پرآپس میں چپکے ہوہے رہ نہیں سکتے روح پیر کو کھینچتی ہوئی اوپرکی طرف آتی ہے جب پھیپھڑوں اور دل تک روح کھینچ لی جاتی ہے اور انسان سانس ایک ہی طرف یعنی باہر ہی چلنے لگتی ہے یہ وہ وقت ہوتا ہےجب چند لمحوں میں انسان شیطان اورفرشتوں کو دنیا میں اپنے سامنے دیکھتا ہے
ایک طرف ابلیس اس کےکان میں کچھ مشورے دیتا ہے تو دوسری طرف اسکی زبان اسکے عمل کےمطابق کچھ الفاظ ادا کرنا چاہتی ہے اگر انسان نیک ہو تو اسکا دماغ اسکی زبان کو کلمہ شہادت کی ہدایت دیتا ہے
اگرانسان کافر ہو بد دین مشرک یا دنیا پرست ہوتا ہے تو اسکا دماغ کنفیوژن اورایک عجیب ہیبت کا شکار ہو کر شیطان کے مشورے کی پیروی کرتا ہے اور بہت ہی مشکل سے کچھ الفاظ زبان سے ادا کرنیکی بھرپور کوشش کرتا ہے
یہ سب اتنی تیزی ہوتا ہے کہ دماغ کو دنیا کی فضول باتوں کوسوچنے کاموقع ہی نہیں ملتاانسان کی روح نکلتے ہوئے ایک زبردست تکلیف زہن محسوس کرتا ہے لیکن تڑپ نہیں پاتا کیونکہ دماغ کو چھوڑ کر باقی جسم کی روح اسکے حلق میں اکٹھی ہوجاتی ہے
اور جسم ایک گوشت کے بےجان لوتھڑے کی طرح پڑا ہوا ہوتا ہے
جس میں کوئی حرکت کی گنجاہش نہیں رھتی
آخر میں دماغ کی روح بھی کھینچ لی جاتی ہے آنکھیں روح کو لے جاتے ہوے دیکھتی ہیں اسلیے کہ آنکھوں کی پتلیاں اوپرچڑھ جاتی ہیں یاجس سمت فرشتہ روح قبض کر کے جاتا ہے اس سمت کی طرف ہوتی ہیں
اسکے بعد انسان کی زندگی کا سفر شروع ہوتا ہےجس میں روح تکلیفوں کے تہہ خانوں سے لے کر آرام کے محلات کی آہٹ محسوس کرنےلگتی ہےجیساکہ اس سے وعدہ کیا گیا ہے
جو دنیا سے گیا واپس کبھی لوٹا نہیں
صرف اس لیے کیونکہ اسکی روح عالم اے برزخ کا انتظار کر رھی ہوتی ہےجس میں اسکا ٹھکانا دے دیا جاے گا
اس دنیا میں محسوس ہونے والی طویل مدت ان روحوں کے لیے چند سیکنڈز سےزیادہ نہیں ہوگی یہاں تک کہ اگر کوئی آج سے کروڑوں سال پہلے ہی کیوں نہ مر چکا ہو۔۔
مومن کی روح اس طرح کھینچ لی جاتی ہے جیسے آٹے سے بال نکالا جاتا ہے
گناہ گار کی روح خاردار درخت پر پڑے سوتی کپڑے کی طرح کھینچی جاتی ہے
اللہ سبحانه وتعالی ھم سب کو موت کے وقت کلمہ نصیب فرما کر آسانی کا معاملہ فرمائے
آمین یارب العالمین.
آپ نے ریل گاڑیوں کے ٹریک تو دیکھیں ہوں گے مگر کبھی سوچا اس پر اتنی زیادہ بجری یا پتھر کیوں موجود ہوتے ہیں؟
اس کا جواب بہت دلچسپ ہے بلکہ یہ معمولی نظر آنے والی بجری درحقیقت آپ کی جان بچاتی ہے یعنی ٹرین کو پٹری سے اترنے نہیں دیتی۔
درحقیقت یہ بجری ایسے وزن کا کام کرتی ہے جو ٹریک پر لگے لکڑے کے تختوں کو اپنی جگہ سے ہلنے نہیں دیتا اور ٹرین پٹری سے نیچے نہیں اترتی۔
یہ درحقیقت انجنیئرز کے لیے چیلنج تھا کہ میلوں تک پھیلے اسٹیل ٹریک، جسے ٹرین کے وزن، رفتار اور اس سے پیدا ہونے والے ارتعاش اور حرارت کو برداشت کرنا ہوتا ہے، اپنی جگہ سے ہلنے نہ دیں، جبکہ سخت ترین موسم کے ساتھ ساتھ وہاں جھاڑیاں یا پودے اگ نہ سکیں۔
تو اس دلچسپ مسئلے کا حل لگ بھگ 200 سال پہلے اس بجری کی شکل میں سامنے آیا اور جب سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
اس زمانے میں انجنیئرز نے خالی میدان میں ٹریک بچھانے کے بعد اس کی بنیاد کو اتنا بلند کیا کہ پانی میں ڈوب نہ سکے، جبکہ بنیاد کے اوپر بڑی مقدار میں بجری کو بھر دیا جس کے بعد لکڑی کے تختوں کو لگایا گیا جو کہ ساڑھے فٹ لمبے، نو انچ چوڑے اور 7 انچ موٹے تھے، ہر ایک میل کے اندر 3249 تختے لگائے گئے۔
ان لکڑی کے تختوں کے درمیان بجری کو بھر دیا گیا ، پتھروں کے تیز کونے تختوں کو پھسلنے سے روکتے ہیں اور وہ اپنی جگہ مضبوطی سے لگے رہتے ہیں۔
تو یہ صدیوں پرانا عمل اب بھی انتہائی موثر ثابت ہورہا ہے اور لوگوں کو ہزاروں میل کا سفر کرنے میں مدد دیتا ہے اور کوئی بھی موسم ٹرین کو چلنے سے روکنے میں ناکام رہتا ہے۔منقول
#محمّد #عمر
مجھے امید ہے کہ اپ کے یہ دس منٹ ضائع نہیں جائیں گے
اگر اپ کو ہماری یہ ویڈیو اچھی لگے تو پلیز اسے کمنٹس کریں شیئر کریں لائک کریں تاکہ ہم اور مزید اپ کے لیے اچھی اچھی ویڈیو لا سکیں
If you like our video, please comment, share and like it so that we can bring more good videos for you.
مکمل بیان………………………..
ایک بوڑھے بزرگ کا واقعہ قاری امجد رضا قادری صاحب
The story of an old man Qari Amjad Raza Qadri Sahib
پلیز شیئر کمنٹس لائک
( اچھا لگے تو اگے شیئر کریں )
ڈاکٹر اسرار احمد کا بہت ہی خوبصورت بیان
A very beautiful statement by Dr. Israr Ahmed
Please follow
Share
Like
Comments
اچھی بات کو دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے
Conveying good things to others is charity
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Location
Category
Website
Address
Ruwi
Ruwi
<={ Queen Arohi}=> <={Don't make me cry anymore because of my}=> <={There is no one to wipe}=>
Postal Code 114
Ruwi, 44
EVENT ORGANIZER SOUND & LIGHTS RENTAL DJ PHOTOGRAPHY & VIDEOGRAPHY